Allama Iqbal Poetry Ghazals & Shayari - Urdu and Hindi Shayari Blog

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Wednesday, August 17, 2022

Allama Iqbal Poetry Ghazals & Shayari

 Allama Iqbal Poetry, Ghazals & Shayari

Allama Iqbal and Cinema

وہی بت فروشی، وہی بت گری ہے

سینما ہے یا صنعتِ آزری ہے

وہ صنعت نہ تھی، شیوہَ کافری تھا

یہ صنعت نہیں ، شیوہَ ساحری ہے

وہ مذہب تھا اقوامِ عہد کہن کا

یہ تہذیبِ حاضر کی سوداگری ہے

وہ دنیا کی مٹی، یہ دوزخ کی مٹی

وہ بت خانہ خاکی، یہ خاکستری ہے

Wohi Bot Faroshi, Wohi Bot Gari Hai

Cinema Hai Ya San’at-e-Azari Hai

Cinema—or new fetishfashioning,

Idolmaking and mongering still?

Woh San’at Na Thi, Shewa-e-Kafiri Tha

Ye San’at Nahin, Shewa-e-Sahiri Hai

Art, men called that olden voodoo—

Art, they call this mumbojumbo;

Woh Mazhab Tha Aqwam-e-Ehd-e-Kuhan Ka

Ye Tehzeeb-e-Hazir Ki Soudagari Hai

That—antiquityʹs poor religion:

This—modernityʹs pigeonplucking;

Woh Dunya Ki Mitti, Ye Dozkh Ki Mitti

Woh Bot Khana Khaki, Ye Khakastari Hai

That—earthʹs soil: this—soil of Hades;

Dust, their temple; ashes, ours.

source: https://www.iqbalrahber.com


زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا

سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا

گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے

بنے گا سارا جہان مے خانہ ہر کوئی بادہ خوار ہوگا

کبھی جو آوارۂ جنوں تھے وہ بستیوں میں پھر آ بسیں گے

برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خار زار ہوگا

سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر

جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا پھر استوار ہوگا

نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا

سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا

کیا مرا تذکرہ جو ساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میں

تو پیر مے خانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے خار ہوگا

دیار مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکاں نہیں ہے

کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زر کم عیار ہوگا

تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی

جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا

سفینۂ برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا

ہزار موجوں کی ہو کشاکش مگر یہ دریا سے پار ہوگا

چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو

یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہوگا

جو ایک تھا اے نگاہ تو نے ہزار کر کے ہمیں دکھایا

یہی اگر کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہوگا

کہا جو قمری سے میں نے اک دن یہاں کے آزاد پا بہ گل ہیں

تو غنچے کہنے لگے ہمارے چمن کا یہ رازدار ہوگا

خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے

میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا

یہ رسم برہم فنا ہے اے دل گناہ ہے جنبش نظر بھی

رہے گی کیا آبرو ہماری جو تو یہاں بے قرار ہوگا

میں ظلمت شب میں لے کے نکلوں گا اپنے درماندہ کارواں کو

شہہ نشاں ہوگی آہ میری نفس مرا شعلہ بار ہوگا

نہیں ہے غیر از نمود کچھ بھی جو مدعا تیری زندگی کا

تو اک نفس میں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہوگا

نہ پوچھ اقبالؔ کا ٹھکانہ ابھی وہی کیفیت ہے اس کی

کہیں سر رہ گزار بیٹھا ستم کش انتظار ہوگا

 



Jahan Me Danish w Beenish Ki Hai Kis Darja Arzani
Koi Shae Chup Nahi Sakti Ke Ye Aalam Hai Noorani

Hazrat Insaan

جہاں میں دانش و بینش کی ہے کس درجہ ارزانی

کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ہے نورانی

 जहाँ में दानिश व बेनीश की है किस दर्जा अरजानी 
कोई शे चुप नहीं सकती के ये आला है नूरानी

To know and see is so easy in the world
Nothing may stay hidden from this universe is luminous 

 


Allama Iqbal Poetry, Ghazals & Shayari


اگر آپ کوشاعری پسند ہے تو   آپ سے گزارش ہے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ شکریہ

If you like Poetry then please share it on social media.
Thanks
  in anticipation


No comments:

Post a Comment