سرہانے میر کے آہستہ بولو
ابھی ٹک روتے روتے سوگیا ہے
सरहाने मीर के आहिस्ता बोलो
अभी रोते रोते टुक सो गया है
Sarhaane Mir Ke Aahista Bolo
Abhi rote rote tuk so gaya hai
Speak in undertone at the bedside of Mir
As he has just fallen asleep while crying
لڑکا:سر یہ شعر میر تقی میر کی والدہ کا ہے
کیا؟۔ استاد نے چونک کر اس کی طرف دیکھا
جی سر یہ اُس وقت کی بات ہے جب میر تقی میر سکول میں پڑھتے تھے ایک دن ہوم ورک نہ کرنے کی وجہ سے استاد نے ان کی بہت پٹائی کی جس پر وہ روتے روتے گھر آئے اور سو گئے تھوڑی دیر بعد میر صاحب کے باقی بہن بھائی کمرے میں کھیلتے ہوئے شور کرنے لگے جس پر ان کی والدہ نے یہ شعر کہا:
اور جو کوئی کہتا ہے کہ یہ میر تقی میر کا شعر ہے تو وہ غلط کہتا ہے کیونکہ میر تقی میر تو اس وقت سو رہے تھے اور کوئی سویا ہوا آدمی شعر نہیں کہہ سکتا.
No comments:
Post a Comment